سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370کو ہٹائے جانے کے بعد ریاست میں نافذ سبھی پابندیوں کو ہٹانے کےلئے مریز اور جموں و کشمیر کو فوری طورپر کوئی ہدایت دینےسے منگل کو انکار کردیا۔
جسٹس ارون مشرا،جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس اجے رستوگی کی قیادت والی بینچ کانگریس کارکن تحسین پوناوالا کی عرضی پر سماعت کررہی تھی۔عدالت عظمیٰ نے کہاکہ وہ ریاست میں حالات معمول پر آنے کا انتطار کرے گی اور معاملے پر دو ہفتے بعد پھر سماعت ہوگی۔
بینچ نے کہا کہ راتوں رات حالات معمول پر نہیں آسکتے۔بینچ نے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال سے سوال کیا کہ حالات معمول پر
آنے میں کتنا وقت لگے گا۔مسٹر وینوگوپال نے کہا کہ جموں و کشمیر کے حالات کا مرکزی حکومت جائزہ لے رہی ہے۔بینچ نے کہاکہ جموں و کشمیر کی حالیہ صورت حال بہت حساس ہے اور علاقے میں حالات معمول پر اانے کےلئے کچھ وقت دیا جانا چاہئے۔بینچ نے یہ بھی کہا کہ یہ یقینی بنایا جانا چاہئے کہ ریاست میں کوئی جانی نقصان نہیں ہونا چاہئے۔
پوناوالا نے اپنی عرضی میں آرٹیکل 370 کو ہٹائے جانے کے سلسلے دائر اپنی عرضی میں کہا تھا کہ وہ آرٹیکل 370کے سلسلے میں کوئی رائے ظاہر نہیں کررہے ہیں لیکن وہ چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر سے کرفیو اور پابندیاں اور فون لائن،انٹرنیٹ اور خبررساں چینلوں کی نشریات روکےجانے سمیت کئی سخت قدم واپس لئے